اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، یورپی یونین نے مقبوضہ مغربی کنارے میں صہیونی آبادکاروں کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری تشدد، تخریب کاری اور جبری بے دخلی کا سلسلہ روکا جا سکے۔
ایرنا کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ سروس کے ترجمان انور الانعونی نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ مغربی کنارے میں صہیونی آبادکاروں کے حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے اور ان واقعات کو فوراً بند کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ غیر قانونی تعمیرات، نوآبادیاتی منصوبے جیسے E1 پروجیکٹ، فلسطینی گھروں کی مسماری، اراضی کی ضبطی، جبری انخلا اور دیگر ظالمانہ اقدامات نہ صرف اسرائیل کی اپنی ذمہ داریوں کے منافی ہیں بلکہ خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن رہے ہیں۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ یورپی کونسل پہلے بھی بارہا اسرائیل پر زور دے چکی ہے کہ وہ آبادکاروں کی پرتشدد کارروائیوں کو روکنے اور ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ یورپی یونین کی دیرینہ اور مسلسل پالیسی کا حصہ ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مخالفت کرتا ہے۔
یورپی یونین نے مزید بتایا کہ کمیشن نے کونسل سے درخواست کی ہے کہ انتہا پسند آبادکاروں اور ان کی معاون تنظیموں کے خلاف مزید پابندیوں پر غور تیز کیا جائے۔ ترجمان نے کہا کہ تمام کوششوں کا مقصد خطے میں تناؤ کم کرنا اور مزید تباہی کو روکنا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اسرائیل فوری طور پر ان حملوں کو کنٹرول کرے۔
ادھر اقوامِ متحدہ کی ریلیف ایجنسی اونروا نے گزشتہ ماہ کو گزشتہ بارہ برسوں میں مغربی کنارے میں آبادکاروں کے تشدد کا ’’بدترین دور‘‘ قرار دیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق موسمِ زیتون کی برداشت کے دوران آبادکاروں کے حملوں نے سینکڑوں فلسطینی خاندانوں کی روزی روٹی اور تحفظ کو شدید خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے بھی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ایک اعلیٰ صہیونی اہلکار نے اعتراف کیا ہے کہ مغربی کنارے میں آبادکاروں کے مسلح گروہوں کی کارروائیاں ’’قابو سے باہر‘‘ ہو چکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سال کے ابتدائی دس ماہ میں ایسے حملوں کی تعداد 692 تک پہنچ گئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
یورپی یونین نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ خطے میں امن کی بحالی اسی وقت ممکن ہے جب اسرائیل فوری طور پر آبادکاروں کے تشدد کو روکے اور فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔
آپ کا تبصرہ